اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل حجۃ الاسلام و المسلمین محمد حسن اختری نے پاکستان کے دار الحکومت لاہور میں معنقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ایران اور پاکستان میں شیعہ و سنی مل کر رہتے رہے ہیں ہمارے چھوٹے چھوٹے اختلافات ایسے نہیں جو ہمیں دو الگ امتیں بنا دیں۔ کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ کسی مسلمان کو کافر کہے۔
مجمع اہل بیت پاکستان کے زیراہتمام منعقدہ استقبالیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امت میں وحدت اہم ترین ضرورتوں میں سے ایک ہے۔ امام خمینی نے اس مسئلے کو سب سے زیادہ اہمیت دی، شیخ جمال الدین افغانی، شیخ عبدہ، امام حسن البنا سب شخصیات نے مسلمانوں کی وحدت کو ہمارے مسائل کے حل کے طورپر دیکھا۔ میں امام خمینی کے شاگرد کی حیثیت سے آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ امام خمینی بھی مسلمانوں کی وحدت کو ہی ہمارے تمام مسائل کے حل کے طور پر دیکھتے تھے۔ہمارا دشمن کسی ایک مسلک کا دشمن نہیں ہے بلکہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا دشمن ہے۔ میں ایک مثال عرض کروں گا کہ ہنری کسنجر نے بش سے کہا کہ مسلمانوں پر تسلط ان کے مابین شیعہ و سنی کا اختلاف پیدا کیے بغیر ممکن نہیں ہے۔
آیت اللہ حسن اختری نے کہا کہ ہمارے دشمن دنیا بھر سے جمع ہوئے اور انہوں نے شام میں تکفیریوں کی حمایت کی۔اسی طرح لندن کا ایک ٹی وی چینل جو اپنے آپ کو شیعہ کے عنوان سے متعارف کرواتا ہے اور مقدسات اسلام کی توہین کرتا ہے کے حوالے سے ایران کے علماء مجمع اہل بیت نے باقاعدہ طور پر کہا کہ اس چینل کا شیعت سے کوئی تعلق نہیں ۔ یہ چینل کویت میں اخبار سے شروع ہوا ، توہین کا سلسلہ جب بڑھا تو کویت کی حکومت نے اس کے سربراہ کو قید کیا ۔امریکی سفیر نے مداخلت کی اور اس سربراہ کو برطانیہ میں پناہ دی گئی ۔ دو ہفتے قبل فرانس کے ایک جریدے نے رسول اکرم (ص) کی اہانت کی حکومت فرانس اس جریدے کی مدد کررہی ہے۔ یہ مثالیں آپ کے سامنے پیش کرنے کا مقصد آپ کو حالات سے آگاہ کرنا تھا۔
انھوں نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی ایران، پاکستان کو بہت اہمیت دیتے ہیں وہ چاہتے ہیں ہماری حکومتوں اور عوام کے مابین تعلق بہتر ہو۔ علمائے کرام جان لیجیے کہ آج ہم آشکار دشمنیوں کا سامنا کررہے ہیں ۔ ایران اور پاکستان میں شیعہ و سنی مل کر رہتے رہے ہیں ہمارے چھوٹے چھوٹے اختلافات ایسے نہیں جو ہمیں دو الگ امتیں بنا دیں ۔ کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ کسی مسلمان کو کافر کہے۔اگر کوئی مسلمان نہ ہو تو ہمیں حق نہیں پہنچتا کہ اسے قتل کردیں ۔ کونسا دین اور نظام اجازت دیتا ہے کہ کسی کو زندہ آگ میں جلا دیا جائے۔کیا نبی کریم (ص) کے زمانے میں عیسائیوں اور یہودیوں کو یوں قتل کیا گیا ۔کیا خلفائے راشدین نے دنیا کو فتح کیا اور یوں ان لوگوں کا کشت و خون کیا۔ کیا مسلمان اتنے بے بس ہیں کہ کوئی جھنڈا اٹھائے اور لوگوں کا خلیفہ بن جائے۔اسلام اللہ کے بندوں کو راہنمائی کا حق دیتا ہے امریکہ اور مغرب کی بندگی کرنے والوں کو رہبری کا حق نہیں دیتا۔آج علماء، اہل قلم، دانشوروں کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس فتنہ کے سامنے کھڑے ہو جائیں ۔ پاکستان میں الحمد اللہ مسلمان علماء متحد ہیں ۔آپ نے دیکھا کہ رہبر انقلاب اسلامی ایران امام خمینی نے سلمان رشدی کے خلاف فتوی دیا اسی طرح آج کے رہبر سید علی خامنہ ای نے نوجوانان یورپ کو خط لکھا کہ آپ کسی فکر کے ہاتھوں اغوا نہ ہوں بلکہ اسلام کو اس کے اصل منابع سے سیکھیں ۔ ایران اور اس کے عوام سب مسلمانوں کے اتحاد کو دوست رکھتے ہیں لیکن اگر پاکستان اور ایران کے لوگ آپس میں متحد ہو جائیں تو ہم ایک بڑی قوت بن سکتے ہیں ۔ ان شاء اللہ بہت جلد ہم ایک امت بن کر ابھریں گے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ سب اسلامی قوتیں مل کر دشمنان اسلام کا مقابلہ کریں ، ایران اس حوالے سے اہم کردار کررہا ہے میں اکثر ایران میں منعقد ہونے والے پروگراموں میں گیا ہوں وہاں اتحاد کی فضا کو دیکھ کر نہایت خوشی ہوتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم ہر سال پاکستان میں انقلاب اسلامی کا جشن مناتے ہیں لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ اس دفعہ آیت اللہ محمد حسن اختری ہمارے درمیان موجود ہیں جو خود انقلاب کے اہم افراد میں سے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران اس صدی کا عظیم معجزہ ہے جس میں امام خمینی ایک اسلامی رہبر کے عنوان سے منظر عام پر آئے انہوں نے گستاخ رسول (ص) کے قتل کا فتوی دیا جو نہایت اہم اقدام تھا۔
استقبالیہ کی اس تقریب میں موجود ملک کی اہم شخصیات، علماء، دانشوروں، وکلاء، صحافیوں، مذہبی و سیاسی قائدین نے مہمان گرامی کو یوم کشمیر کے موقع پر پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا اور اتحاد و وحدت کے حوالے سے ایران کی کوششوں کو سراہا۔اس پروگرام میں علامہ ساجد علی نقوی، صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر ، شیخ محسن نجفی، علامہ افتخار حسین نقوی، قاضی نیاز حسین نقوی، علامہ امین شہیدی ،مفتی گلزار احمد نعیمی،آغا مرتضی پویا، ڈاکٹر غضنفر مہدی، ڈاکٹر شہزاد اقبال شام، ڈاکٹر محمد حسین نجفی، آقائی ضیائی، آقای شہاب دارائی،آقای نافعی، کرنل نادر حسن،جاوید حسین بخاری ایڈوکیٹ،شاہد شمسی، کمیل عباس، حمید الحسن رضوی،پیر سید عاشق حسین بخاری،سید یاور حسین بخاری اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔