افریقہ کے شیعہ سنی علماء کی اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات

سه شنبه, 12 ارديبهشت 1396

مغربی افریقہ کے بعض شیعہ اور سنی علماء نے ایران کے دار الحکومت تہران میں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات اور گفتگو کی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ مغربی افریقہ کے بعض شیعہ اور سنی علماء نے ایران کے دار الحکومت تہران میں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس ملاقات میں حجۃ الاسلام و المسلمین محمد حسن اختری نے مذہب تشیع کی شناخت کے بارے میں مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا: ہم پیروان اہل بیت(ع)، اہل بیت رسول (ع) کو مقدس مانتے اور ان کی حقانیت پر محکم عقیدہ رکھتے ہیں چونکہ قرآن کریم اور احادیث نبوی (ص) اہل بیت(ع) کی پیروی کو واجب جانتے ہیں۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ بہت سارے اسلامی فرقے، فقہی اعتبار سے امام محمد باقر اور امام جعفر صادق علیہما السلام کے ذریعے امام علی علیہ السلام تک پہنچتے ہیں کہا: امام ابو حنیفہ امام صادق علیہ السلام کے شاگردوں میں سے تھے انہوں نے فقہ اور حدیث کا علم امام جعفر صادق علیہ السلام سے حاصل کیا، امام مالک اور امام شافعی بھی اسی طرح ان کے شاگرد تھے۔

انہوں نے اپنی گفتگو میں وہابیت کے اہل تشیع کے خلاف جاری پروپیگنڈوں کی طرف اشارہ کیا اور اس شبہہ کے جواب میں جو کہا جاتا ہے کہ اہل تشیع قائل ہیں ’’جبرئیل بھول کر وحی پیغمبر اکرم کے پاس لے گئے ورنہ نبی علی تھے‘‘ کہا: امیر المومنین علی علیہ السلام کی کتاب نہج البلاغہ اور اسی طرح ان کی دوسری کتابوں میں پیغمبر اکرم(ص) کی تعریف و تمجید موجود ہے جس سے یہ شبہہ دور ہو جاتا ہے کہ اگر علی خود نبی ہوتے تو کبھی پیغمبر اکرم کی نبوت کی تعریف نہ کرتے، یہ صرف دشمنان اہل بیت(ع) کا پروپیگنڈہ ہے۔
جناب اختری صاحب نے مراجع عظام کی نظر میں اہل سنت کے مقدسات کی توہین کے بارے میں کہا: رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای اور دیگر مراجع تقلید صحابہ پر لعنت بھیجنے اور ان کی توہین کرنے کو جائز نہیں سمجھتے۔

انہوں نے اسلامی مذاہب کے درمیان اتحاد اور ہمدلی کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: اسلامی انقلاب کے آغاز میں امام خمینی(رہ) اور ان کے بعد حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت اور تکفیری ٹولوں کے بھیانک خطرات سے آگاہ کرتے آئے ہیں اس حوالے سے اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی آپ تمام علماء کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنے پر آمادہ ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم اس اسلام پر جو وحدت کا قائل ہے ایمان رکھتے ہیں کہا: ہمارا شیعوں کا اور آپ کا قرآن ایک ہی ہے۔ ہم آج آپ کو وہ قرآن کریم دیں گے جو اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی سے چھپے ہیں آپ ان کو دیکھیں کہ ان میں اور آپ کے قرآنوں میں کیا فرق ہے؟ ہم تمام اسلامی فرقوں کے درمیان وحدت کے خواہاں ہیں۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے علاقے کے حالات مخصوصا یمن پر آل سعود کی جارحیت کے بارے میں کہا: آپ دیکھ رہے ہیں کہ سعودی حکام یمن کے نہتے عوام پر فضائی، زمینی اور سمندری راستوں سے جارحیت کرنے میں مصروف ہیں جبکہ اس وقت ماہ حرام یعنی شعبان کا مہینہ ہے اور اللہ کے حکم کے مطابق ان مہینوں میں جنگ اور خون ریزی حرام ہے لیکن کیوں وہ حکام جو خود کو خادم الحرمین کہتے ہیں دو سال سے مسلسل یمن پر بم برسا رہے ہیں اور حرم و حلال کی کوئی تمیز نہیں کرتے۔ کیا اہل یمن مسلمان نہیں ہیں؟ عرب نہیں ہیں؟ پس کیوں وہ آل سعود کے ظلم و ستم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں؟ کیا وہ قرآن اور اللہ کے کلام پر ایمان نہیں رکھتے؟ حالانکہ مسلمان کا ناحق خون بہانا دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔

 انہوں نے افریقہ کے مسلمانوں کی مظلومیت کی طرف اشارہ کیا اور کہا: امام خامنہ ای نے بارہا فرمایا ہے کہ افریقہ کے لوگ مظلوم ہیں مغربی ممالک ان کے مال و منال کو غارت کر کے لے جاتے ہیں۔ ہم اسلامی جمہوریہ ایران میں ثقافتی میدان میں آپ کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اسی طرح ایران کی یونیورسٹیاں بھی آمادگی رکھتی ہیں آپ اپنے باستعداد بچوں کو ایران کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجیں۔

تماس با ما

موضوع
ایمیل
متن نامه
6-3=? کد امنیتی