بحرین کے ناگوار حالات اور شیخ عیسی قاسم کے حریم میں تجاوز کے خلاف اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کا سخت مذمتی بیان

چهارشنبه, 03 خرداد 1396
آل خلیفہ کی جرائم پیشہ حکومت ایک سال دھمکیاں دینے کے بعد آخر کار آج بے حیا اور حیوانی صفت گماشتوں کے ذریعے الدراز علاقے کے مظلوم عوام کو اپنے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے علم و فقاہت کے حریم تک تجاز کرنے کی جرئت کر گئی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ بحرین کے ناگوار حالات اور آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر پر حملے کے خلاف اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی نے ایک سخت مذمتی بیان جاری کیا ہے۔
اس بیان میں آیا ہے کہ بحرینی حکومت نے ایک سال قبل تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شیخ عیسی قاسم اور ۴۷۰ علمی، سماجی اور سیاسی شخصیتوں کی شہریت کو منسوخ کیا اور بارہا انہیں سزا دینے اور گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن دن رات ان کی حفاظت میں لوگوں کی موجودگی نے آل خلیفہ حکومت کو اس گستاخانہ کام کی جرئت نہیں دی۔ لیکن اس وقت جبکہ امریکہ کا منحوس صدر سعودی عرب میں پہنچا اور دھشتگردی کے خلاف نمام نہاد نشستوں کا انعقاد کیا امریکی پٹھو آل خلیفہ کے اندر جسارت پیدا ہو گئی اور ایسا اقدام کرنے پر تل گیا۔
بیان کا مکمل ترجمہ:
بسم الله قاصم الجبارین مبیر الظالمین
«فمَن اعتدَی عَلَیکم فَاعتَدُوا علیه بمثلِ ما اعتدی علیکم». (سوره بقره، آیه 277)
آل خلیفہ کی جرائم پیشہ حکومت ایک سال دھمکیاں دینے کے بعد آخر کار آج بے حیا اور حیوانی صفت گماشتوں کے ذریعے الدراز علاقے کے مظلوم عوام کو اپنے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے علم و فقاہت کے حریم تک تجاز کرنے کی جرئت کر گئی۔
امریکی اور صیہونی مزدوروں کے اس حملے میں ایک شہری شہید ہوا اور دسیوں زخمی ہو گئے۔
اب ایسے حالات ہیں کہ اس علاقے کے ساتھ تمام مواصلاتی رابطہ ختم ہو چکا ہے اور سکیورٹی اہلکار چیوٹیوں کی طرح وہاں موجود ہیں آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے حریم کی ہتک حرمت کی گئی ہے آل خلیفہ کے مزدور ان کے گھر میں داخل ہو کر انہیں اپنی گرفت میں لے چکے ہیں اور اس فقیہ بزرگ کے سرانجام کی کوئی خبر نہیں ہے۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کہ عالم اسلام کی سینکڑوں برجستہ شخصیات جس کی رکن ہیں ایک بین الاقوامی عوامی تنظیم ہونے کے عنوان سے حکومت آل خلیفہ کے ان جرائم کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی نیز پوری دنیا کو درج ذیل نکات کی طرف متوجہ کرتی ہے:
۱؛ بحرین کی غاصب حکومت کا یہ تازہ اقدام، عالمی برادری اور حکام کی خاموشی کا نتیجہ ہے۔ گزشتہ چھے سال سے یہ حکومت اپنے مظلوم شہریوں کا قتل، زخمی، قید، شکنجے، ملک بدر، شہریت منسوخ جیسے مظالم ان پر ڈھاتی آ رہی ہے اگر اس کے خلاف کوئی ٹھوس قدم اٹھایا جاتا تو آج یہ جسارت کرنے کی ہمت نہ کرتی کہ ایک نجیب اور شریف عالم دین کے گھر کی حرمت کو پارہ پارہ کیا جاتا۔
۲؛ بحرینی حکومت نے ایک سال قبل تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شیخ عیسی قاسم اور ۴۷۰ علمی، سماجی اور سیاسی شخصیتوں کی شہریت کو منسوخ کیا اور بارہا انہیں سزا دینے اور گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی حفاظت کی راہ میں دن رات لوگوں کی موجودگی نے اسے اس گستاخانہ کام کی جرئت نہیں دی۔ لیکن اس وقت جبہ امریکہ کا منحوس صدر سعودی عرب میں پہنچا اور دھشتگردی کے خلاف نمام نہاد نشستوں کا انعقاد کیا امریکی پٹھو آل خلیفہ کے اندر یہ جسارت پیدا ہو گئی اور ایسا اقدام کرنے پر تل گیا۔
۳؛ لہذا آیت اللہ عیسی قاسم کی جان کی ذمہ داری براہ راست امریکہ اور آل سعود کی گردن پر جاتی ہے کہ جو ان سالوں میں انہوں نے پوری بے شرمی کے ساتھ حمایت کر کے اپنی فوجی مزدوروں کو بھیج کر پشتپناہی کی۔
۴؛  بحرین کے شجاع عوام اور دلیر جوان، اپنی اقلیت کے باوجود بلند ہمت تھے انہوں نے جس طرح گزشتہ گیارہ مہینوں میں حیرت انگیز اور بے مثال حماسہ آفرینی کی اور دن رات اس عالم دین کے گھر کا پہرا دیا اس وقت بھی اس نعرے ’’موت تک دفاع‘‘ کے ساتھ  دین کے حقیقی خدمتگزاروں کو تنہا نہیں چھوڑا۔
۵؛ آخر میں ہم خبردار کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ، اسلامی تعاون کونسل، یورپی یونین، عالمی حکمران، بین الاقوامی تنظمیں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں فوری طور پر آیت اللہ عیسی قاسم کی بلا قید و شرط آزادی کے لیے کوئی موثر قدم اٹھائیں، ورنہ اس ملک میں ایسی آگ بھڑک اٹھے گی جس کے شعلے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔
                      «وَ سَیَعلَمُ الَّذینَ ظَلَمُوا‌ ای مُنقَلَبٍ یَنقَلِبُون» (سوره شعراء ـ 227)
                                      اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی
                                           ۲۳،۵،۲۰۱۷      

بنیاد بین المللی عاشورا

«بنیاد بین‌المللی عاشورا» مؤسسه‌ای غیر دولتی و غیر انتفاعی است که به منظور گسترش فرهنگ حیات‌بخش و حماسه‌آفرین عاشورا و ایجاد جریان مستمر و پویا در حوزۀ بسط و گسترش سیرۀ حضرت امام حسین (ع) و زنده نگه داشتن فرهنگ عاشورا از سال ۱۳۹۳ هجری شمسی زیر نظر «مجمع جهانی اهل بیت (علیهم‌السلام)» شروع به فعالیت کرده و سعی دارد در این راه با بهره‌گیری از ابزارهای نوین علمی، پژوهشی، فرهنگی، هنری، مطبوعاتی، تبلیغاتی و فضای مجازی و با خلق آثار برجسته و نیز گسترش فعالیت‌ها و خدمات علمی و فرهنگی و مشارکت بیش از پیش علما و اندیشمندان جهان اسلام و تشیّع گام بردارد.

  • تهران، خیابان کارگر شمالی، خیابان صدوقی، پلاک 6
  • 66940140 (0098-21)
  • 66940 (0098-21)

تماس با ما

موضوع
ایمیل
متن نامه
5+2=? کد امنیتی