اہل بیت(ع) انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سربراہ: کامیاب ممالک کو نمونہ عمل بنانا مغرب کی پیروی نہیں

اہل بیت (ع) انٹرنیشنل یونیورسٹی نے ملک کی ایک بین الاقواقی یونیورسٹی ہونے کی حیثیت سے غیر ملکی طلبہ کو نظریاتی علوم کی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ ، سائنس اور ٹکنالوجی کے نائب صدر کے تعاون سے "یاس انوویشن سینٹر" کا افتتاح کیا ہے تاکہ انقلاب کے دوسرے مرحلے کے مقاصد کی راہ میں عالم اسلام کے تعلیمی اور تحقیقی مراکز کے ساتھ تعاون کر سکیں۔

ملک میں سائنسی سفارتکاری کی بحث دو دہائیاں قبل شروع ہوگئی تھی ، لیکن حالیہ برسوں میں اسے زیادہ سنجیدگی سے لیا گیا ہے اور بعض علمی مقاصد کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری ملک کی بین الاقوامی یونیورسٹیوں کے دوش پر ہے۔
اہل بیت (ع) انٹرنیشنل یونیورسٹی نے ملک کی ایک بین الاقواقی یونیورسٹی ہونے کی حیثیت سے غیر ملکی طلبہ کو نظریاتی علوم کی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ ، سائنس اور ٹکنالوجی کے نائب صدر کے تعاون سے "یاس انوویشن سینٹر" کا افتتاح کیا ہے تاکہ انقلاب کے دوسرے مرحلے کے مقاصد کی راہ میں عالم اسلام کے تعلیمی اور تحقیقی مراکز کے ساتھ تعاون کر سکیں۔
انہوں نے کہا: ہم دیکھتے ہیں کہ افریقہ اور ایشیاء کے بہت سارے ممالک میں تعلیم یافتہ افراد اور یونیورسٹی کے فارغ التحصیل افراد ان امور کے انچارج ہیں۔ ہمیں ترقی پذیر ممالک میں اس علمی سفارتکاری کو سنجیدگی سے لینا ہو گا اور انقلاب کے دوسرے مرحلے میں ہمیں علمی سفارتکاری پر خصوصی توجہ دینا ہو گی، جیسا کا رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا تھا۔
فرانس میں سوربون یونیورسٹی کے پروفیسر نے ملک میں علمی سفارت کاری کے تاریخچہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "بہت سے ممالک جن کے پاس ہمارے جیسی نعمتیں نہیں ہیں وہ علمی سفارتکاری کے میدان میں تیزی سے ترقی کررہے ہیں۔ ہمارے ہاں ملک میں طلبہ کی تعداد ملکی سہولیات کے مطابق نہیں ہے۔ وزارت علوم کے اعدادوشمار کے مطابق ، ملک میں 42،000 غیر ملکی طلباء ہیں، کیا واقعی یہ تعداد ایران جیسے ملک کے مناسب ہے اور کیا ہم اس ملک میں طلبا کی صرف اتنی تعداد کی میزبانی کے شرائط فراہم کرسکتے ہیں؟! یا نہیں ہمارے پاس زیادہ سے زیادہ طلبہ کو داخلہ دینے کی شرائط موجود ہونا چاہیے؟ اپنی طرف سے ، میں کوشش کر رہا ہوں کہ اس یونیورسٹی کے ذریعے علمی سفارتکاری کے میدان میں اپنے ساتھیوں کی مدد سے ، جو انقلاب اسلامی کے ہمدرد نوجوان ہیں، ملک میں اس تعداد کو بڑھائیں اور زیادہ طلباء کو ایران لانے کی کوشش کریں۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا علمی سفارتکاری کے اہداف کی پیشرفت صرف نظریاتی علوم سے ہی ممکن ہے یا نہیں ، جازاری نے وضاحت کی: پہلے، ہم علوم انسانی کے شبعہ میں بھی اس مقام پر نہیں ہیں جہاں ہونا چاہیے۔ ہم علوم انسانی کے کچھ نظریات کو لے کر مغرب پر تنقید کرتے ہیں، لیکن ہم جتنی بھی تنقید کریں، پھر بھی ہمیں یہ اعتراف کرنا ہو گا کہ مغرب کے پاس علوم انسانی کے میدان میں اپنے نظریات ہیں اور وہ انہیں نظریات کی بنا پر اپنے تکنیکی علوم اور ٹکنالوجی کو آگے بڑھانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: "جب ہم جرمنی، فرانس یا سوئٹزرلینڈ جیسے ملکوں کا یونیورسٹیوں کو مختلف اعتبار سے جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے حتیٰ علوم انسانی میں بھی ایک پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔
اہل بیت(ع) انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سربراہ نے کہا: ہمیں بغیر تکلف کے یہ اعتراف کرنا چاہیے کہ ہم علوم انسانی کے میدان میں بھی بہت کمزور ہیں اور ہمارے کھوکھلے دعوے اس بات کا باعث بن رہے ہیں کہ ہم دن بدن کمزور سے کمزور تر ہوتے جائیں۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہمیں علمی سفارتکاری کے میدان میں علوم انسانی اور علوم تکنیکی دونوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے اس لیے کہ دونوں کے لیے ایران میں پلیٹ فارم مہیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Leave a comment

You are commenting as guest.

Ahl Al-Bayt World Assembly

The Ahl al-Bayt World Assembly  is an international non-governmental organization (INGO) that was established by a group of Shiite elites under the supervision of the great Islamic authority of the Shiites in 1990 to identify, organize, educate and support the followers of Ahl al-Bayt.

  • Tehran Iran
  • 88950827 (0098-21)
  • 88950882 (0098-21)

Contact Us

Issue
Email
The letter
5*6=? Captcha